خودی !

 

وَ لا تَهِنُوا وَ لا تَحْزَنُوا وَ أَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنينَ ( آل عمران/۱۳۹)

خبردار سستی نہ کرنا، مصائب پر محزون نہ ہونا، اگر تم صاحب ایمان ہو تو سر بلندی تمہارے ہی لئے ہے.

خودی کو  کر بلند اتنا کہ ھر تقدیر سے پہلے

خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ھے

علامه اقبال(ره)

سلام افتاب

عنوان: فلسفه شهادت  محقق:  آیة الله العظمی مکارم شیرازی مترجم :  سید حسین حیدر زیدی

امام حسین علیہ السلام کی تاریخ زندگی کہ جو تاریخ بشریت کی ہیجان انگیز ترین حماسہ کی شکل اختیار کرچکی ہے اس کی اہمیت نہ صرف اس وجہ سے ہے کہ ہر سال لاکھوں انسانوں کے جذبات کی طاقت ور موجیں اپنے اطراف کو شعلہ ور کرتی ہیں اور دوسرے تمام پروگراموں سے زیادہ اچھی طرح اس کو مناتے ہیں بلکہ اس کی اہمیت اس سے بھی زیادہ ہے :اس عظیم حرکت کا محرک صرف انسانوں کے پاک و پاکیزہ جذبات ہیں اور ہر سال اس تاریخی حادثہ کی یاد میں یہ دستہ عزاداری اور جلوس و ماتم جو بہت شان و شوکت سے منایا جاتا ہے اس کیلئے کسی مقدمہ چینی اور تبلیغات کی ضرورت نہیں ہے اور اس لحاظ سے یہ اپنی نوعیت میں بے نظیر ہے۔

ہم میں سے اکثر لوگ اس حقیقت کوجانتے ہیں، لیکن بہت سے لوگوں(خصوصا غیر اسلامی دانشوروں)کیلئے یہ بات واضح نہیں ہوئی ہے ان کی نظر میں ایک معمہ بن کر رہی گئی ہے کہ :

کیوں اس تاریخی حادثہ کو ”کیفیت و کمیت“کے اعتبار سے اتنی اہمیت دی جاتی ہے؟ کیوں اس حادثہ کی یاد کو ہر سال ، گذشتہ سال سے زیادہ جوش و ولولہ کے ساتھ منایا جاتا ہے؟

کیوں آج جب کہ ”بنی امیہ “ اور ان کے حوالیوں و موالیوں کی کوئی خبر نہیں ہے اور اس حادثہ کے وہ تمام لوگ فراموشی کے سپر د ہوچکے ہیں ، کیوں کربلا کا حادثہ ہمیشہ کیلئے زندہ اور باقی ہے؟

اس سوال کے جواب کو اس انقلاب کے اصلی علل و اسباب میں تلاش کیا جاسکتا ہے، ہم تصور کرتے ہیں کہ اس مسئلہ کا تجزیہ و تحلیل ان حضرات کیلئے جو تاریخ اسلام سے آگاہی رکھتے ہیں ، کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

واضح عبارت کے ساتھ یہ کہا جائے کہ کربلا کا خونی حادثہ جو نمودار ہوا وہ دو سیاسی رقیبوں کی جنگ کانتیجہ نہیں ہے کہ وہ ایک مقام و پوسٹ یا کسی زمین کو حاصل کرنے کیلئے جنگ کررہے تھے۔

اسی طرح یہ حادثہ دو مختلف گروہوں کے امتیازات و برتری کے کینہ و حسد کی وجہ سے وجود میں نہیں آیا۔

یہ حادثہ در حقیقت دو فکری اور عقیدتی نظریوں(مکاتب فکر)کی وجہ سے وجود میں آیا کہ جس کی بھڑکتی ہوئی آگ پوری تاریخ انسانیت میں گذشتہ زمانے سے اب تک ہرگز خاموش نہیں ہوئی ہے ، یہ جنگ تمام انبیاء اور دنیا میں اصلاح قائم کرنے والوں کی جنگ کودوام بخشتی ہے ، بعبارت دیگر جنگ ”بدر و احزاب“ کو دوبارہ تشکیل دیا جارہا ہے۔

سب جانتے ہیں کہ اس وقت پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)نے ایک فکری اور اجتماعی انقلاب کے رہبر کے عنوان سے بشریت کو بت پرستی، خرافات اور جہل کے چنگل سے آزادی اور نجات دلانے کیلئے قیام کیا تھا۔اور جن لوگوں پر ظلم ہوا تھا اور حق کے طالب لوگ جو اس زمانے کو بدلنے میں سب سے اہم کردار ادا کررہے تھے پیغمبر اکرم نے ان سب کو جمع کیا، اس وقت اس اصلاحی قیام کے مخالف لوگ جن میں سب سے آگے آگے بت پرست ثروتمند اور مکہ کے سود کھانے والے لوگ تھے انہوں نے اپنی صفوں کو مرتب کیا اور اس آواز کو خاموش کرنے کیلئے انہوں نے اپنی پوری طاقت سے کام لیا اور اس اسلامی حرکت کے خلاف سب سے آگے آگے ”اموی گروہ“ جن کا سرکردہ اور سرپرست ابوسفیان تھا۔

لیکن آخر کار اس عظمت اور خیرہ کرنے والے اسلام کے سامنے اس کو گھٹنے ٹیکنے پڑے ، ان کی تمام انجمنیں بالکل نابود ہوگئیں۔

یہ بات واضح رہے کہ نابود ہونے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ وہ بالکل جڑ سے ختم ہوگئے بلکہ انہوں نے اسلام کے خلاف اپنی تمام تر کوششوں کو آشکار اور ظاہر میںانجام دینے کے بجائے پشت پردہ انجام دینا شروع کردیں(جو کہ ایک ہٹ دھرم، ضعیف اور شکست خوردہ دشمن کا حربہ ہوتا ہے) اور ایک فرصت کے انتظار میں بیٹھ گئے۔

بنی امیہ نے پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)کی رحلت کے بعد اسلام سے پہلی حالت کی طرف پلٹنے کیلئے ایک قیام کو ایجاد کرنے کی کوشش کی اور اس طرح انہوں نے اسلامی حکومت میں اپنا نفوذ قائم کرلیااور مسلمان، پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ )کے زمانے سے جتنا دور ہوتے جارہے تھے یہ لوگ حالات کو اپنے حق میں نزدیک دیکھ رہے تھے۔

خصوصا ”جاہلیت کی کچھ رسمیں“ جو بنی امیہ کے علاوہ کچھ لوگوں نے مختلف اسباب کی بنیاد پر دوبارہ زندہ کردی تھیں اس کی وجہ سے جاہلیت کے ایک قیام کے لئے راستہ ہموار ہوگیا، ان میں جاہلیت کی کچھ رسمیں مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔ قوم پرستی کا مسئلہ جس کو اسلام نے ختم کردیا تھا ، بعض خلفاء کے ذریعہ دوبارہ زندہ ہوگیا اورعرب قوم کی غیر عرب کے اوپر ایک خاص برتری قائم کردی گئی۔

۲۔ مختلف طرح کی اونچ نیچ : روح اسلام کبھی بھی اونچ نیچ کو پسند نہیں کرتی ، لیکن بعض خلفاء نے اس کو دوبارہ آشکار کردیا اور ”بیت المال“ جو پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ) کے زمانے میں مسلمانوں کے درمیان مساوی طور سے تقسیم ہوتا تھااس کو ایک دوسری شکل دیدی اور بہت سے امتیازات بغیر کسی وجہ کے کچھ لوگوں کو دیدئیے اور طبقاتی امتیاز دوبارہ ایجاد ہوگئے۔

۳۔ پوسٹ اور مقام جو پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ) کے زمانے میں علمی ، اخلاقی لیاقت اور معنوی اہمیت کی بنیاد پر تقسیم کیا جاتا تھا ، اس کو قوم و قبیلہ میں بانٹ دیا گیا ، اور خلفاء کے خاندان و قبیلہ والوں میں تقسیم کردیا۔

اسی زمانے میںابو سفیان کا بیٹا ”معاویہ“ بھی حکومت اسلامی میں آگیا اور اسلامی علاقہ کی حساس ترین پوسٹ(شام) کی گورنری اس کو دیدی اور اس طرح جاہلیت کے باقی ماندہ افراد ، حکومت اسلامی پر قبضہ کرنے اور جاہلیت کی سنتوں کوقائم و دائم کرنے کیلئے تیار ہوگئے۔

یہ کا م اس تیزی کے ساتھ ہوا کہ پاک و مطہر شخصیتوں جیسے حضرت علی(علیہ السلام)کو خلافت کے دوران مشغول کردیا۔

اسلام کے خلاف اس حرکت کا چہرہ اس قدر آشکار و واضح تھا کہ اس کی رہبری کرنے والے بھی اس کو چھپا نہ سکے۔

جس وقت خلافت بنی امیہ اور بنی مروان میں منتقل ہورہی تھی اس وقت ابوسفیان نے ایک عجیب تاریخی جملہ کہا تھا:

اے بنی امیہ! کوشش کرو اس میدان کی باگ ڈور کو سنبھا ل لو(اور ایک دوسرے کو دیتے رہو)قسم اس چیز کی جس کی میں قسم کھاتا ہوں بہشت و دوزخ کوئی چیز نہیں ہیں!(اور محمد کا قیام ایک سیاسی قیام تھا)۔

یا یہ کہ معاویہ عراق پر مسلط ہونے کے بعد کوفہ میں اپنے خطبہ میںکہتا ہے :

میں یہاں پر اس لئے نہیں آیا ہوں کہ تم سے یہ کہوں کہ نماز پڑھو یا روزہ رکھو بلکہ میں اس لئے آیا ہوں کہ تمہارے اوپر حکومت کروں جو بھی میری مخالفت کرے گا میں اس کو نابود کردوںگا۔

کربلا میں جام شہادت نوش کرنے والے آزاد مردان خدا کے سروں کو دیکھ کر یزید یہ کہتا ہے:

اے کاش میرے آباؤ اجدادجو بدر میں قتل کردئیے گئے تھے آج یہاں موجود ہوتے اور میرا بنی ہاشم سے انتقام لینے کو مشاہدہ کرتے۔

یہ سب اس قیام کی ماہیت پر دلیل ہیں کہ یہ ایک اسلام کے خلاف قیام تھا اور جتنا بھی آگے بڑھتے رہیں اس کا پردہ فاش ہوتا رہے گا۔

کیا امام حسین(علیہ السلام)اس خطرناک خطرہ کے مقابلہ میں جو اسلام کو چیلنج کر رہا تھا اور یزید کے زمانے میں اپنی حد سے عبور کر گیا تھا، خاموش رہ سکتے تھے؟ کیا خدا ، پیغمبراکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ) اور وہ پاکدامن لوگ جنہوں نے اس کو پروان چڑھایا تھا اس بات کو پسند کرتے؟

کیا وہ عظیم الشان فداکاری ، ایثار مطلق اور اسلامی معاشرہ کے اوپرچھائی ہوئی مرگبار خاموشی کو توڑنے کیلئے قیام نہ کرتا اور جاہلیت کے اس قبیح چہرہ کے اوپر بنی امیہ کے پڑے پردہ کو فاش نہ کرتا ؟ اور اپنے پاک و پاکیزہ خون سے اسلام کی تاریخ کی پیشانی پر چمکتی ہوئی سطروں کو لکھ کر اس عظیم الشان قیام کو زندہ نہ کرتا؟

جی ہاں؟ امام حسین علیہ السلام نے یہ کام کیا اور اسلام کے لئے بڑی اور تاریخی ذمہ داری کو انجام دیا، اور تاریخ اسلام کے راہ کو بدل دیا ، اس نے اسلام کے خلاف بنی امیہ کے حیلہ کو نابود کردیا اور ان کی ظالمانہ کوششوں کو نیست و نابود کردیا۔

یہ ہے امام حسین(علیہ السلام)کے قیام کا اصلی اور حقیقی چہرہ، یہاں سے واضح ہوجاتا ہے کہ کیوںامام حسین(علیہ السلام)کا نام اور تاریخ کبھی فراموش نہیں ہوتی۔ وہ ایک عصر،قرن اور زمانے سے متعلق نہیں تھے بلکہ وہ اور ان کا ہدف ہمیشہ زندہ و جاوید ہے ، انہوں نے حق،عدالت اور آزادگی کی راہ، خدا و اسلامی کی راہ، انسانوں کی نجات اور لوگوں کی اہمیت کو زندہ کرنے کیلئے جام شہادت نوش کیا، کیا یہ مفاہیم کبھی پرانے اور فراموش ہوسکتے ہیں؟ نہیں ہرگز نہیں!

 
حقیقت میں کون کامیاب ہوا؟

 

کیا اس عظیم جنگ میں بنی امیہ،خونخوار فوجی اور دنیا پرست لوگ کامیاب ہوئے؟ یا امام حسین(علیہ السلام)اور ان کے جانبازدوست ،جنہوں نے حق و فضیلت کی راہ میں اور خدا کیلئے تمام چیزوں کو فداکردیا؟!

کامیابی اور شکست کے واقعی مفہوم کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سوال کا جواب یہ ہے : کامیابی یہ نہیں ہے کہ انسان میدان جنگ سے صحیح و سالم واپس آجائے یا اپنے دشمن کو ہلاک کردے بلکہ کامیابی یہ ہے کہ انسان اپنے ”ہدف“ کو آگے بڑھائے اوردشمن کو اس کے مقصد تک پہنچنے میں ناکام کردے۔

اس معنی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خونی جنگ کا نتیجہ بطور کامل روشن اور واضح ہے ۔ صحیح ہے کہ امام حسین(علیہ السلام)اور ان کے وفادار ساتھی ایک زبردست جنگ کے بعد جام شہادت نوش کرکے سوگئے، لیکن انہوں نے اس افتخار آمیز شہادت کے ذریعہ اپنے مقدس ہدف کو اس کی جگہ تک پہنچا دیا۔

ہدف یہ تھا کہ اموی حکومت کا قبیح چہرہ جو اسلام کے خلاف تھا آشکار ہوجائے اور مسلمانوں کے افکار بیدا ہوجائیں تاکہ دوران جاہلیت کے باقی بچے ہوئے لوگوں کے حیلے اور کفر و بت پرستی کے رسم و رواج سے آگاہ ہوجائیں اور یہ ہدف بخوبی اپنی منزل مقصودکو پہنچا۔

انہوں نے آخر کار بنی امیہ کے ظلم و بیداد گری کے درخت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور اس غاصب حکومت کے فنا ہونے کے مقدمات کو فراہم کرکے ان کے برے سایہ کو مسلمانوں کے سروں سے ختم کردیا۔جن کا افتخار جاہلی کی رسومات، تبعیض و ستمگری کو رائج کرناتھانیست و نابود کردیا۔

یزید کی حکومت نے خاندان پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)،امام حسین(علیہ السلام)کے با فضیلت اصحاب اور خصوصا جگر کوشہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ)کو شہید کرکے اپنے اصلی چہرہ کو ظاہر کردیا اور پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ )کی جانشینی کا دعوی کرنے والوں کی رسوائی کا نقارہ سب جگہ بجادیا۔

اور تعجب نہیں کہ کربلا کے حادثہ کے بعد جو یہ تمام انقلابات اور تبدیلی وجود میںآئی ، ”ان شہیدوں کے خون کا بدلا“ یا ”الرضا لآل محمد“کے نعرہ لگانے والوں کو دیکھتے ہیں کہ بنی عباس (جو خود اس مسئلہ کے ذریعہ سے حکومت تک پہنچے تھے اور اس کے بعد انہوں نے بھی ظلم و ستم انجام دئیے )کے زمانے تک جاری و ساری رہے۔

اس سے بڑھ کرجیت اور کیاہوگی کہ وہ نہ فقط اپنے مقدس ہدف تک پہنچ گئے بلکہ دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے لئے سرمشق بن گئے۔

 
 امام حسین (علیہ السلام)کی عزاداری کیوں کرتے ہیں؟

 

کہتے ہیں اگر امام حسین(علیہ السلام)کامیاب ہوئے تو پھر جشن کیوںنہیں مناتے؟ گریہ کیوں کرتے ہیں؟ کیا یہ گریہ اس بڑی کامیابی کے ساتھ صحیح ہے؟

جو لوگ اس طرح کے اعتراض کرتے ہیںیہ لوگ ”فلسفہ عزاداری“ کو نہیں جانتے اور اس کوذلت آمیز گریہ سے تعبیر کرتے ہیں۔

”گریہ“ اور آنکھوں سے اشک کے قطروں کا جاری ہونا جو کہ انسان کے دل کا دریچہ ہے، اس گریہ کی چار قسمیں ہیں:

۱۔ خوشی اور شوق کا گریہ کسی ایسی ماں کا گریہ جو اپنے گمشدہ فرزند کو کئی سال بعد دیکھ کر کرتی ہے ، یا کسی پاک دل عاشق کا بہت عرصہ کے بعد اپنے معشوق سے ملنے کے بعد گریہ کرنا خوشی اور شوق کا گریہ کہلاتا ہے۔

واقعہ کربلا کا اکثر وبیشتر حصہ شوق آفرین اور ولولہ انگیز ہے ان لوگوں کی ہدایت، فداکاری، شجاعت آزادمردی اور ان اسیر خواتین و مرد کی شعلہ ور تقریریں ، سننے والوں کی آنکھوں سے اشک شوق کا سیلاب جاری ہوجائے تو کیا یہ شکست کی دلیل ہے؟

کیایہ گریہ شکست کی دلیل ہے؟
 
۲۔ شفقت آمیز گریہ

انسان کے سینہ کے اندر جو چیز موجود ہے وہ ”دل“ہے ”پتھر“نہیں!اور یہ دل انسان کی محبت کی امواج کا خاکہ کھینچتا ہے ، جب کسی یتیم کو اس کی ماں کی آغوش میں دیکھتے ہیں کہ وہ سردی کے زمانے میں اپنے باپ کے فراق میں جان دے رہا ہے تو دل میں ایک ہل چل مچ جاتی ہے اوراشکوں کا سیلاب جاری کرکے ان امواج کے خطوط کو چہرہ کے ذریعہ ظاہر کیا جاتا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا دل زندہ اور انسانی محبت و شفقت سے سرشار ہے۔

 اگر کربلا کے حادثہ میں ایک شیر خوار بچہ اپنے باپ کی آغوش میںجان دیدے اور خون کے سیلاب کے درمیان ہاتھ پیر چلائے اور اس حادثہ کو سن کر دل دھڑکنے لگے اور دل اپنے آتشی شراروں کے اشکوں کی صورت میںخارج کرے تو کیا یہ کمزوری او رناتوانی کی دلیل ہے یا حساس قلب کے بیدار ہونے کی دلیل ہے؟

۳۔ ہدف میں شریک ہونے کیلئے گریہ

کبھی اشکوں کے قطرے کسی ہدف کا پیغام دیتے ہیں، جو لوگ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ امام حسین(علیہ السلام)کے مقصد اور ان کے ہدف کے ساتھ اور ان کے مکتب کی پیروی کرنے والے ہیں وہ ممکن ہے کہ اپنے اس مقصد کو سلگتے ہوئے نعروںکے ساتھ یا اشعار میں بیان کرکے ظاہر کریں، لیکن ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ وہ سب دکھاوے کے لئے ہو ، لیکن جو شخص اس جانسوز حادثہ کو سن کر اپنے دل سے اشکوں کے قطرے بہائے وہ اس حقیقت کو صادقانہ دل سے بیان کرتا ہے ، یہ قطرہ اشک امام حسین(علیہ السلا)اور ان کے وافادار ساتھیوں کے مقدس ہدف کے ساتھ وفاداری کا اعلان ہے ، دل و جان سے ان کے ساتھ رہنے کا اعلان ہے اور بت پرستی، ظلم و ستم کے ساتھ جنگ کا اعلان اور برائیوں سے بیزاری کا اعلان ہے۔ کیا اس طرح کا گریہ ان کے پاک ہدف سے آشنائی کے بغیرممکن ہے؟

۴۔ ذلت اور شکست کاگریہ

ان کمزور او ضعیف افراد کا گریہ جو اپنے ہدف تک پہنچنے میں پیچھے رہ گئے ہیں اوراپنے اندر آگے بڑھنے کی ہمت اور شہامت نہیں رکھتے ایسے لوگ بیٹھ جاتے ہیں اور گریہ کرتے ہیں۔

 امام حسین(علیہ السلام)کیلئے ہرگزایسا گریہ نہ کرو، کیونکہ وہ ایسے گریہ سے بیزار اور متنفر ہیں، اگر گریہ کرنا چاہتے ہو تو شوق و خوشی،شفقت آمیز اور ہدف میں شریک ہونے کیلئے گریہ کرو۔لیکن غم منانے سے اہم کام امام حسین(علیہ السلام)اور ان کے اصحاب کے مکتب اور ہدف سے آشنائی رکھنا اور ان کے اہداف سے عملی لگاؤ رکھنا اور پاک رہنا پاک زندگی بسر کرنا، صحیح فکر اورعمل کرنا ہے۔[درج ادامه مطلب]

جنرل کیانی نے ایسے اقدام پر جوابی کارروائی کا حکم دیدیا

-راولپنڈی(ایجنسیاں )پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویزکیانی نے مہمند ایجنسی میں چیک پوسٹوں پر ناٹو کے بزدلانہ حملے کی پرزورمذمت کرتے ہوئے آئندہ ایسی کسی بھی کارروائی کابھرپورجواب دینے کاحکم دے دیا ہے ۔پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ناٹو اور ایساف افواج کی ایسی کوئی بھی کارروائی نا قابل قبول ہے جس میں پاکستانی افواج کی قیمتی جانیں ضائع ہوں۔انہوں نے حملے میں قیمتی جانوںکے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اپنے دفاع کے لیے جوابی کارروائی پر سیکورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیاا ور احکامات جاری کیے ہیں کہ آئندہ ایسے واقعہ کا بھر پوردفاع اور موثر جوابی کارروائی کی جائے ۔ پریس ریلیز میں ایساف اور ناٹو افواج کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیاہے۔

نمائش چورنگی پر مرکزی مجلس عزا کے دوران اسکاؤٹس کے کیمپ پر فائرنگ، دو اسکاؤٹس شہید

کراچی کے علاقے نمائش چورنگی میں واقع نشتر پارک میں ہونے والی مرکزی مجلس عزاء کے دوران کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ کے دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے پاک حیدری اور بوتراب اسکاؤٹس کے دو اسکاؤٹس کو شہید کر دیا ہے۔ وزیر داخلہ سندھ نے واقعے کا سختی سے نوٹس لے لیا ہے اور متعلقہ افسران کو کارروائی کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جلد سے جلد کی جائے اور ملزمان کی گرفتاری کو ممکن بنایا جائے۔

ادامه نوشته

شب قدرکے اعمال

مقدمه:
ماه مبارک رمضان خدا کا مهینه هے اور بهت شرف والا هے.وه مهینه هے جس میں آسمان کے دروازے اور بهشت و رحمت کے دروازے کھلے هیں اور جهنم کا دروازه بند هے اور اس میں ایک رات هے جس میں عبادت کرنا هزار مهینه کی عبادت سے بهتر هے لهذا غور وفکرکرو که اپنے شب وروز میں کیسے هو اور کس طرح اپنے عضاء جوارح کو خدا کی نا فرمانی سے بچاتے هو اور ایسا نه هو که راتوں کو سوتے رهو اور دنوں میں یاد خدا سے غافل رهو اور یه بھی حدیث میں هے که ماه رمضان کےآخری دنوں میں هر روز افطار کے وقت خداوند عالم دس لاکھ افراد کو آتش جهنم سے آزاد کرتاهے اور شب جمعه اور روز جمعه دس لاکھ افراد کو آتش جهنم سے آزاد کرتاهے
 

ادامه نوشته

استور مین جو آیا اس نی لوتا

پاکستان اپنا سٹیلائیٹ رواں ہفتے خلاءمیں بھیجے گا

پاکستان اپنا سٹیلائیٹ رواں ہفتے خلاءمیں بھیجے گا  

08 اگست 2011   07 : 20
بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اپنا سیٹلائٹ’ پاک سیٹ آئی آر ‘رواں ہفتے خلاءمیں بھیجے گا۔چین میں پاکستانی سفیر مسعود خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مواصلاتی سیٹیلائٹ پاک سیٹ آئی آر کو رواں ہفتے چینی راکٹ کے ذریعے چین کے صوبے ڑی چانگ سے خلا ءمیں بھیجا جائے گا تاہم موسم کی خرابی کے باعث اس میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ پاکستانی سفیر مسعود خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور چین میں باہمی اعتماد اور دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ پاکستانی خلانورد کو بھی چینی خلائی شٹل کے ذریعے خلا ءمیں بھیجا جائے۔

نقش سفارت آمريکا در رواج فحشا در پاکستان

سفارت آمريکا در همين راستا مبالغ هنگفتي در اختيار سرپرست انجمني که مسئوليت امور همچنسگرايان در پاکستان عهده‌دار است، قرار داده و همچنين تسهيلاتي براي صدور ويزاي همجنس‌گرايان براي سفر به کانادا و آمريکا در نظر گرفته است.
به گزارش شیعه آنلاین به نقل از فارس، اقدامات سفارت آمريکا در راستاي تشويق همجنسگرايي و حمايت از فعاليت کاباره‌ها در کشور پاکستان احساسات ديني مردم و نهادهاي اجتماعي اين کشورها را برانگيخته است.

انجمن وکلاي پاکستاني در اسلام‌آباد در حال بررسي پرونده جلوگيري از حمايت و تشويق آمريکايي‌ها از همجنس‌گرايي در پاکستان هستند.

ادامه نوشته

برطانیه همیشه الزامات لگاتا رها هی

دورون کی دور آییی هین

انڈا نہیں پہلے مرغی پیدا ہوئی: سائنسدان

  

14 جولائی 2010   55 : 23
لندن(نیٹ نیوز) سائنسدانوں نے آخر کار اس سوال کا جواب تلاش کر لیا کہ پہلے مرغی پیدا ہوئی تھی یا انڈہ۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے انڈہ نہیں پہلے مرغی پیدا ہوئی تھی ۔ شفیلڈ اور واردک یونیورسٹیز کے سائنسدانوں نے ثابت کیا ہے انڈہ اسی وقت پیدا ہو سکتا ہے جب مرغی کا نظام تولید کام کر رہا ہو۔ پروٹین صرف مرغی کے نظام تولید میں ہوتی ہے جو انڈے میں چوزے کی نشوونما کرتی ہے، پہلے یہ تصور کیا جاتا رہاہے کہ پہلے انڈہ پیدا ہوا تھا ۔ شیفلڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر کولن فری مین کا کہنا تھا انڈے کی ساخت میں پروٹین کا عمل دخل ہے جو مرغی کے نظام تولید میں موجود ہوتی ہے۔

مریخ پر نئی دنیا آباد کرنے کا منصوبہ

  

  2010    : اکتوبر-29
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی خلا ئی ادار ے نا سا نے مریخ پر انسانی آ بادی بسا نے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت اُن افراد کو مریخ پر لے جا یا جا ئے گا جو وہاں مستقل رہا ئش پذیر ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔اِس منصو بے کے آ غا ز کے لیے ڈیڑ ھ ملین ڈالر کی رقم مختص کر دی گئی ہے تاہم منصو بے کے سر براہ وارڈن پیٹ کا کہناہے کہ اس منصو بے پر گیارہ ملین ڈالر تک لا گت آ سکتی ہے۔ناسا کے ما ہرین کے مطابق مریخ پر رہائشی منصوبے کا آ غاز 2030ءتک کر دیا جا ئے گا۔

۔مریخ پر بہتے پانی کی موجودگی کے آثار

 

05 اگست 2011   45 : 09
ایری زونا(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سائنسدانوں نے مریخ کی سطح پر بہتے پانی کے ذرات کی موجودگی کا دعویٰ کیا ہے جس سے سیارے کی سطح پر کسی جاندار کے موجود ہونے کاامکان پیدا ہوگیا ہے۔ یونیورسٹی آف ایری زونا کی تحقیق کی بنیاد پر سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مریخ کی سطح پر پایا جانے والا نمکین پانی پگھلنے اور جمنے کی کیفیت سے دوچار ہے۔ناسا سے حاصل تصاویر کی بنیاد پر اب ماہرین حیاتیات کا کہناہے کہ مریخ کی سطح پر ایسے جاندار بھی موجود ہو سکتے ہیں جو پانی پگھلنے کے وقت سطح پرآتے ہوں اور پانی جمنے کے ساتھ ہی مینڈک کی طرح ہائبرنیشن کے عمل میں چلے جاتے ہوں۔

رمضان مبارک

 طلاب استورکی جانب سے سب ممبران اور عالم اسلام کو
رمضان کریم کی آمد مبارک ہو

پیام حضرت آیت الله مکارم در آستانه ماه مبارک رمضان





به گزارش شیعه آنلاین به نقل از پایگاه اطلاع رسانی دفتر آیت الله مکارم شیرازی، در آستانه ماه مبارک رمضان، ماه میهمانی خدا «حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی» با انتشار پیامی، خیزش هشیارانه ملت‏های دیندار و مسلمانان، به ویژه قیام عدالت خواهانه و ظلم ستیزانه مردم شجاع بحرین را باعث خوشحالی خداجویان دانستند.

متن این پیام به شرح زیر است:

بسم الله الرحمن الرحیم

ماه مبارک رمضان، ماه رحمت، ماه برکت، ماه غفران و ماه اصلاح جوارح و جوانح و روح انسان و جامعه انسانی است؛ و گمان نشود که عبادت این ماه، فقط روزه است بلکه مبارزه با نفس اماره مهم‏ترین عبادت است.

در این ایام که دشمنان قسم خورده اسلام از داخل و خارج، مشغول تبلیغات، توطئه و حمله فرهنگی و نظامی علیه منافع مسلمانان در نقاط مختلف عالم ـ بخصوص علیه مسلمانان فلسطین، افغنستان، پاکستان، لبنان، لیبی، یمن و شیعیان دلیر بحرین ـ هستند و برای محو اسلام دست به دست هم داده و با هم متحده شده‏اند ما نیز باید برای عدم نفوذ شیاطین در افکار عمومی مردم موانعی ایجاد نماییم و همگان را آگاه سازیم؛ و سپس با ارشاد جاهل، امر به معروف و نهی از منکر، با خلوص نیت، برای رهایی از پلیدی های روحی و جسمی افراد و استفاده از برکات مادی و معنوی نعمات الهی به انجام وظیفه انسانی و بشری خود اقدام نماییم.

خیزش هشیارانه ملت‏های دیندار و مسلمانان ـ بویژه قیام عدالت خواهانه و ظلم ستیزانه شیعیان شجاع بحرین و مقاومت نوید بخش مردم فلسطین بر ضد استکبار ـ و قیام مردمی در برابر فراعنه زمان، مایه بسی خوشحالی برای خداخواهان است.

همچنین روز جهانی قدس در این ماه، یوم الله اتحاد مسلمین و مؤمنین علیه ظلم و ستم کفار و منافقین و استکبار جهانی است. لازم است همه مسلمانان هوشیار باشند و خدای ناکرده اتحاد در سایه تقوای الهی آنان، مورد مطامع پست دنیوی و وعده‏های دروغین شرق و غرب قرار نگیرد. ما همیشه در سایه تعلیمات نجات بخش قرآن کریم ـ این کتاب جاویدان و منشور ابدی الهی ـ برای سعادت دنیا و آخرت خود و جامه اسلامی مان بکوشیم.

مبلغین، علما و دانشمندان مسلمان برای تعلیم و تزکیه خود به پا خیزند و در برابر مدعیان حمایت از حقوق بشر که از طریق بازی های سیاسی و زر و زور و تزویر با سکوت معنادار از غاصبان قبله اول مسلمین و اشغالگران حکایت می کنند، بایستند و بدانند که رهایی مسلمانان ـ و به طور عام انسانیت ـ در سایه نبرد آگاهانه، مجدانه، اتحاد، یکپارچگی و توکل به خداوند عزوجل میسر است.

ناصر مکارم شیرازی
5/5/1390

رہبرانقلاب اسلامی چراغ ہدایت ہيں

جماعت اسلامی پاکستان کےسربراہ سیدمنورحسن نےرہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کوعالم اسلام کےلئےچراغ ہدایت قراردیاہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کےسربراہ نےبدہ کےروز ایک انٹرویوميں کہاکہ حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای چراغ ہدایت اورآفتاب تاباں کی مانند ہيں جوشریعت کےاصولوں اورقرآن کریم کےواضح احکامات کےمطابق اسلامی معاشرےکی اتحاد ومساوات کی جانب رہنمائی کررہےہيں۔
جماعت اسلامی کےسربراہ سیدمنورحسن نےکہاکہ ایران کےعوام نےرہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کےبیانات سےاستفادہ کرتےہوئےجوقرآنی تعلیمات پرمبنی ہیں، امریکہ کی سربراہی میں مغربی ممالک کی پابندیوں اوردباؤ کےسامنےاستقامت کامظاہرہ کیا اورخودکوعلاقےاورعالم اسلام میں ایک طاقت کی حیثیت سےثابت کردکھایا۔
جماعت اسلامی کےسربراہ نےمشرق وسطی اورشمالی افریقہ کےممالک میں اسلامی بیداری کی جانب اشارہ کرتےہوئےکہاکہ ان علاقوں کےمسلمانوں کی کوشش ہےکہ وہ حریت پسندانہ تحریکوں کےذریعےاپنی زندگی میں اسلامی اصولوں پرعمل کریں۔

طولانی ترین روزه داری جهان در کجاست؟

در این گزارش او را "کریستفر کلومب اعراب" نامیده اند زیرا گفته می شود او اولین و تنها شهروند عربی است که به این نقطه از قطب شمال رسیده است. او همچنین تنها مسلمانی است که در آن منطقه زندگی می کند.
به گزارش شیعه آنلاین، "وسام عزاقیر" شهروند لبنانی که چند سالی است در قطب شمال زندگی می کند، با 21 ساعت روزه گرفتن، طولانی ترین روزه جهان را می گیرد.

او دقیقا در منطقه ای به نام "گرین لند" که دور دست ترین نقطه در قطب شمال است، زندگی می کند. این منطقه یکی از کم جمعیت ترین مناطق جهان است. شبکه خبری العربیه گزارشی در مورد "وسام عزاقیر" تهیه و روز گذشته منتشر کرد.

در این گزارش او را "کریستفر کلومب اعراب" نامیده اند زیرا گفته می شود او اولین و تنها شهروند عربی است که به این نقطه از قطب شمال رسیده است. او همچنین تنها مسلمانی است که در آن منطقه زندگی می کند.

"وسام عزاقیر" روز گذشته ساعت 2 نیمه شب سحری خورد و 11 شب افطار کرد. این منطقه در طول سال هر روز حدود 4 ساعت روز است و مابقی اوقات شب است و تاریک.

این شهروند لبنانی در منطقه "گرین لند" یک رستوران راه اندازی کرده و فلافل و شاورما می فروشد و از شغل و فروش خود به شدت راضی است زیرا می گوید: مردم این منطقه استقبال زیادی از غذاهای من می کنند زیرا تنها رستورانی هستم که این نوع غذاها را می فروشم. روزانه بیش از 200 مشتری دارم.

نکته قابل توجه در این منطقه آن است که فاصله زمانی بین نماز عشاء و نماز صبح تنها نیم ساعت است. این منطقه در طول سال حدود هشت ماه زمستان دارد و درجه حرارت همواره 20 درجه زیر صفر است.

یورپ کو اسلام سے بچانے کیلئے کارروائی کی، نارویجن حملہ آور کا انکشاف

اوسلو ( اے ایف پی / جنگ نیوز) ناروے میں بم دھماکے اور فائرنگ کے ملزم آندرے بیرنگ بریوک نے عدالت میں پیش ہونے کے بعد دونوں حملے کرنے کا اعتراف کرلیا ہے اور انکشاف کیا ہے کہ یورپ کو اسلام اور مارکس کے ماننے والوں سے بچانے کیلئے ہولناک کارروائی کی اور دو گروہ اس کے ساتھ ہیں جبکہ عدالت نے ملزم کو 8 ہفتوں کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ ادھر نارویجن پولیس نے نیا بیان دیا ہے کہ جزیرہ یٹویا میں یوتھ کیمپ پر فائرنگ سے مرنے والوں کی تعداد 68 ہے جبکہ اوسلو میں بم دھماکے میں 8 افراد ہلاک ہوئے تھے اس طرح ہلاکتوں کی کل تعداد 76 ہے ۔ اس سے قبل مرنے والوں کی تعداد 93 بتائی گئی تھی۔ علاوہ ازیں پیر کو ہلاک ہونے والوں کی تعزیتی تقریب میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ اوسلو یونیورسٹی میں ہزاروں افراد اس قتل عام میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں سر جھکائے خاموش کھڑے رہے۔اس تقریب میں ناروے کے بادشاہ اور وزیراعظم بھی شریک ہوئے اور انہوں نے تعزیتی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کیے۔ تفصیلات کے مطابق آندرے بیرنگ بریوک نے پیر کو اوسلو کی عدالت میں پیش ہونے کے بعد دونوں حملے کرنے کا اعتراف کیا ہے جس کے بعد اسے آٹھ ہفتے کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ آندرے کا کہنا تھا کہ ان کے حملے ناروے کے عوام کیلئے ہلا دینے والے انتباہ ہیں ۔ جج کم ہیگر نے کہا کہ اس دوران آندرے کو نہ تو کوئی خط دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان کے وکیل کے علاوہ ان سے کوئی ملاقات کر سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بریوک نے یہ حملے کرنے کا اعتراف کیا ہے لیکن اپنے اوپر عائد الزامات کو قبول نہیں کیا۔ آندرے پر جن الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے جن میں دہشت گردی اور عوام میں خوف و ہراس پھیلانا بھی شامل ہیں۔ ملزم کی پیشی سے قبل ایک جج نے استغاثہ کی بند کمرہ سماعت کی درخواست منظور کر لی تھی اور ذرائع ابلاغ اور عوام کو عدالت کی کارروائی دیکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ آندرے بریوک کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کا موکل عوام کے سامنے بیان دینا چاہتا ہے جبکہ استغاثہ کا کہنا تھا کہ ملزم عدالت میں پیشی کو ایک سیاسی پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔ 32 سالہ آندرے بیرنگ بریوک کو ناروے کے موجودہ قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ 21 سال کی قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ ادھر ناروے میں پیر کو دوپہر بارہ بجے ہلاک ہونے والوں کے سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ اوسلو یونیورسٹی میں ہزاروں افراد اس قتل عام میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں سر جھکائے خاموش کھڑے رہے۔ اس تقریب میں ناروے کے بادشاہ اور وزیراعظم بھی شریک ہوئے اور انہوں نے تعزیتی کتاب میں اپنے خیالات بھی درج کیے۔